سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
51. باب مَا قِيلَ في ذِي الْوَجْهَيْنِ:
دو چہرے والے کا بیان
حدیث نمبر: 2799
أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الرُّكَيْنِ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ حَنْظَلَةَ، قَالَ شَرِيكٌ وَرُبَّمَا قَالَ: النُّعْمَانِ بْنِ حَنْظَلَةَ، عَنْ عَمَّارٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ كَانَ ذَا وَجْهَيْنِ فِي الدُّنْيَا، كَانَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِسَانَانِ مِنْ نَارٍ".
سیدنا عمار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے دنیا میں دو منہ (دو رُخ) ہوں قیامت کے دن اس کے لیے آگ کی دو زبانیں ہوں گی۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2806]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4873]، [أبويعلی 1620]، [ابن حبان 5756]، [الموارد 1979]
وضاحت: (تشریح حدیث 2798)
ذوالوجہین سے مراد دو رُخا دوغلا آدمی ہے جو کچھ لوگوں کے پاس ایک رخ سے اور دوسروں کے پاس دوسرے رخ سے جاتا ہے، جیسا کہ [بخاري 6058] و [مسلم 2526] میں ہے، یعنی ایسا انسان جو ہر جگہ لگی لپٹی، منہ دیکھی بات کرے، حق ناحق کا لحاظ نہ رکھے، اس کو حدیث میں شر الناس بہت برا آدمی کہا گیا ہے، اور اس حدیث میں اس کی عقوبت و سزا یہ بیان کی گئی کہ قیامت کے دن اس کی دو زبان ہونگی جس سے وہ منافق اور دوغلے کی حیثیت سے پہچانا جائے گا، اور یہ بہت بڑی رسوائی ہے۔
الله تعالیٰ ہمیں حق سمجھنے، حق بات کہنے کی توفیق بخشے اور دو رُخے پن سے بچائے۔
آمین۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن