Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
46. باب في قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعْةُ كَهَاتَيْنِ»:
قیامت کے قریب ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 2794
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ"وَأَشَارَ وَهْبٌ بِالسَّبَّاحَةِ وَالْوُسْطَى.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور قیامت ان دونوں کی طرح بھیجے گئے ہیں۔ وہب بن جریر نے اشارہ کیا کلمہ اور بیچ کی انگلی کی طرف۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2801]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6504]، [مسلم 2951]، [ترمذي 2214]، [أبويعلی 2925]، [ابن حبان 6660]۔ بخاری شریف میں ہے «كَهَاتَيْنِ» کی تشریح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبابہ اور وسطیٰ کی طرف اشارہ کیا۔

وضاحت: (تشریح حدیث 2793)
یعنی جس طرح کلمہ کی انگلی اور بیچ کی انگلی قریب قریب ہیں قیامت بھی ایسے ہی قریب ہے۔
مطلب اس کا یہ ہے کہ مجھ میں اور قیامت میں دونوں انگلیوں کی طرح اب کسی نئے پیغمبر و رسول کا فاصلہ نہیں، اور میری امّت آخری امّت ہے، اسی پر قیامت قائم ہوگی۔
نیز یہ کہ قیامت قریب ہے اور اس کی مدت کم باقی ہے۔
(مولانا راز رحمہ اللہ)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

وضاحت: (تشریح حدیث 2793)
یعنی جس طرح کلمہ کی انگلی اور بیچ کی انگلی قریب قریب ہیں قیامت بھی ایسے ہی قریب ہے۔
مطلب اس کا یہ ہے کہ مجھ میں اور قیامت میں دونوں انگلیوں کی طرح اب کسی نئے پیغمبر و رسول کا فاصلہ نہیں، اور میری امّت آخری امّت ہے، اسی پر قیامت قائم ہوگی۔
نیز یہ کہ قیامت قریب ہے اور اس کی مدت کم باقی ہے۔
(مولانا راز رحمہ اللہ)۔