سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
44. باب في الْمُتَحَابِّينَ في اللَّهِ:
اللہ کے لئے آپس میں محبت کرنے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 2792
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي الْحُبَابِ: سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِ؟ الْيَوْمَ أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي".
سیدنا ابوہریرہ رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الله تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: کہاں ہیں وہ لوگ جو میری بزرگی اور جلالت کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے، آج کے دن میں ان کو اپنے سایہ میں رکھوں گا جس دن میرے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو عند مالك في الشعر، [مكتبه الشامله نمبر: 2799]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2566]، [مالك كتاب الشعر 13، باب ماجاء فى المتحابين فى الله] و [أحمد 237/2، 535] و [البيهقي 233/10]
وضاحت: (تشریح حدیث 2791)
اللہ کے لئے محبت رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ محبت الله جل جلالہ کے تعمیلِ حکم اور اس کی رضامندی کے لئے ہو، جیسے دین داروں سے محبت، متقی و پرہیزگاروں سے محبت، عالموں سے محبت وغیرہ، آپس میں باہمی محبت کی فضیلت اور اس کا بہت بڑا ثواب ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو عند مالك في الشعر