سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
40. باب انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِماً أَوْ مَظْلُوماً:
اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم
حدیث نمبر: 2788
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لِيَنْصُرِ الرَّجُلُ أَخَاهُ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، فَإِنْ كَانَ ظَالِمًا، فَلْيَنْهَهُ، فَإِنَّهُ لَهُ نُصْرَةٌ، وَإِنْ كَانَ مَظْلُومًا، فَلْيَنْصُرْهُ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کو اپنے بھائی کی مدد کرنی چاہیے چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم، اگر وہ ظالم ہے تو (اس کی مدد یہ ہے کہ) اس کو ظلم سے روکے، اور اگر مظلوم ہے تو (اس کی مدد یہ ہے کہ) اس کی مدد کرے اور ظالم کے پنجے سے چھڑا دے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2795]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور یہ صحیح مسلم کی طویل حدیث کا ایک جملہ ہے جس میں ہے کہ مہاجر و انصار کے دو لڑکے آپس میں لڑ پڑے اور دونوں نے اپنے اہلِ قبیلہ کو دہائی دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو جاہلیت کی پکار ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ: ”اپنے بھائی کی مدد کرو.......۔“ دیکھئے: [بخاري 2443]، [مسلم 2584]، [أبويعلی 1824]، [ابن حبان 5166]، [الموارد 1847]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح