سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
29. باب: «لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُحِبَّ لأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ»:
اپنے لئے پسند ہو وہی اپنے بھائی کے لئے پسند کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2776
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ، وَوَلَدِهِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص ایمان والا نہ ہوگا جب تک کہ میں اس کے والد، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2783]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 15]، [مسلم 44]، [نسائي 5028]، [ابن ماجه 67]، [أحمد 49/5، وغيرهم]
وضاحت: (تشریح احادیث 2774 سے 2776)
یعنی جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سب کی محبت پر غالب نہ آجائے ایمانِ کامل نصیب نہ ہوگا، اس سے معلوم ہوا کہ ایمان گھٹتا بڑھتا ہے، جو شخص ایمان کے جتنے تقاضے پورے کرے گا اتنا ہی اس کا ایمان کامل ہوگا۔
اس حدیث سے معلوم ہوا: ماں باپ، آل اولاد اور تمام جہاں سے زیادہ سنّت اور صاحبِ سنّت سے محبت ہوگی تو اتنا ہی ایمان زیادہ اور کامل ہوگا، اور جتنی اس محبت میں کمی ہوگی ایمان میں بھی کمی آئے گی۔
اے قمر شیطان کی محفل میں جانا چھوڑ دے
دین میں رخنہ، کمی آجائے گی ایمان میں
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح