سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
27. باب في هَوَانِ الدُّنْيَا عَلَى اللَّهِ:
اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی بےوقعتی
حدیث نمبر: 2772
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِسَخْلَةٍ جَرْبَاءَ قَدْ أَخْرَجَهَا أَهْلُهَا. قَالَ:"تُرَوْنَ هَذِهِ هَيِّنَةً عَلَى أَهْلِهَا؟". قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ: "وَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک کھجیلے بکری کے بچے کے پاس سے گذر ہوا جس کو اس کے مالک نے باہر پھینک دیا تھا، فرمایا: ”تم جانتے ہو یہ اپنے مالک کے لئے کتنی بے وقعت (ذلیل یا کم قیمت) ہے؟“ عرض کیا: جی ہاں، فرمایا: ”الله کی قسم دنیا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ ذلیل ہے جتنا یہ بچہ اپنے مالک کے نزدیک ذلیل و حقیر ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف جدا أبو المهزم متروك، [مكتبه الشامله نمبر: 2779]»
اس روایت کی سند میں ابوالمہزم متروک ہیں اس لئے ضعیف جدا ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے، اور اس کا شاہد [مسلم 2957]، [ترمذي 2321]، [ابن ماجه 4111]، [أبويعلی 2593]، [أحمد 229/4] میں موجود ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2771)
اس حدیث میں دنیا سے بے رغبتی کی تعلیم ہے جو دنیا اللہ کے نزدیک کوئی حیثیت نہیں رکھتی، دنیا صرف دار العمل ہے اور آخرت دار الجزاء، دار العمل کو بہت کم مدت میں ختم ہو جانا ہے، لیکن آخرت خیر و ابقیٰ ہے: «﴿وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴾ [العنكبوت: 64] » ”یقیناً سچی زندگی آخرت کا گھر ہے، اگر یہ جانتے ہوتے۔
“
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف جدا أبو المهزم متروك