سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
20. باب في الأَمَلِ وَالأَجَلِ:
امید اور موت کا بیان
حدیث نمبر: 2764
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي يَعْلَى، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: خَطَّ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا، ثُمَّ خَطَّ وَسَطَهُ خَطًّا، ثُمَّ خَطَّ حَوْلَهُ خُطُوطًا، وَخَطَّ خَطًّا خَارِجًا مِنَ الْخَطِّ، فَقَالَ: "هَذَا الْإِنْسَانُ لِلْخَطِّ الْأَوْسَطِ وَهَذَا الْأَجَلُ مُحِيطٌ بِهِ، وَهَذِهِ الْأَعْرَاضُ لِلْخُطُوطِ فَإِذَا أَخْطَأَهُ وَاحِدٌ نَهَشَهُ الْآخَرُ، وَهَذَا الْأَمَلُ لِلْخَطِّ الْخَارِجِ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مربع (چوکور نقشہ) بنایا اور اس کے بیچ میں ایک خط کھینچا اور اس کے ارد گرد خطوط بنائے اور ایک خط کھینچا جو مربع سے باہر نکلا ہوا تھا، فرمایا: ”یہ بیچ کا خط انسان ہے“ اور جو خطوط مربع کی شکل میں تھے، کہا: ”یہ اجل (موت) ہے“ اور جو چھوٹے چھوٹے خطوط تھے، فرمایا: ”یہ حوادث ہیں (انسان کو پیش آنے والی بیماریاں اور آفتیں ہیں) اگر ایک حادثہ اس سے خطا کر جاتا ہے تو دوسرا آ دبوچتا ہے آدمی مر جا تا ہے، اور باہر نکلا ہوا خط امید اور آرزو ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وأبو يعلى هو: المنذر بن يعلى، [مكتبه الشامله نمبر: 2771]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6417]، [ترمذي 2454]، [ابن ماجه 4231]، [أبويعلی 5243]، [أحمد 385/1]
وضاحت: (تشریح حدیث 2763)
ان خطوط اور مربع کا نقشہ حافظ صلاح الدین یوسف صاحب نے بنا کر پیش کیا ہے، جو اس طرح ہے:
موت حادثات
امید امیدیں موت
حادثات
یعنی اس چوکھٹے مربع کے اندر والی لکیر انسان ہے، جس کو چاروں طرف سے مشکلات نے گھیر رکھا ہے، اور گھیرنے والی لکیر اس کی موت ہے، اور باہر نکلنے والی اس کی آرزو ہے، جو موت آنے پر دھری رہ جاتی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وأبو يعلى هو: المنذر بن يعلى