Note: Copy Text and to word file

سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
68. باب: «لأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ»:
اگر تم میں سے کوئی اپنا پیٹ پیپ اور خون سے بھرے
حدیث نمبر: 2740
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا أَوْ دَمًا خَيْرٌ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی شخص اپنا پیٹ پیپ اور خون سے بھرے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اس کو شعر سے بھرے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2747]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6154]، [أبوداؤد 5009]، [أبويعلی 5516]

وضاحت: (تشریح حدیث 2739)
اس وعید سے مقصود ایسے اشعار اور غزلیں ہیں جو عشق و فسق سے بھری ہوں، یا جن میں بے جا مدح و ذم ہو، اچھا شعر کہنا اور یاد کرنا اس وعید میں داخل نہیں، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو شعر کہنے کی اجازت دی، اور حدیث کے اس ٹکڑے «إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً» سے بھی شعر و شاعری کا جواز نکلتا ہے۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

وضاحت: (تشریح حدیث 2739)
اس وعید سے مقصود ایسے اشعار اور غزلیں ہیں جو عشق و فسق سے بھری ہوں، یا جن میں بے جا مدح و ذم ہو، اچھا شعر کہنا اور یاد کرنا اس وعید میں داخل نہیں، خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو شعر کہنے کی اجازت دی، اور حدیث کے اس ٹکڑے «إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً» سے بھی شعر و شاعری کا جواز نکلتا ہے۔
واللہ اعلم۔