سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
63. باب لاَ يُقَالُ لِلْعِنَبِ الْكَرْمُ:
عنب (انگور) کو کرم نہ کہا جائے
حدیث نمبر: 2735
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ: ابْنُ إِسْحَاق، عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا تَقُولُوا لِحَائِطِ الْعِنَبِ الْكَرْمُ، إِنَّمَا الْكَرْمُ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انگوروں کے باغ کو کرم نہ کہو کیونکہ کرم تو مسلمان مرد ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2742]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6182]، [مسلم 2247]، [أبويعلی 5929]، [ابن حبان 5832]، [الحميدي 1130]
وضاحت: (تشریح حدیث 2734)
انگور کو کرم کہنے سے اس لئے روکا کیونکہ اس سے شراب بنتی ہے، اور عرب کے لوگ اسے کرم اس لئے کہتے کہ ان کے خیال میں شراب نوشی سے سخاوت اور بزرگی پیدا ہوتی تھی۔
ان کے خیال کے رد میں اس نام سے پکارنے سے منع فرمایا۔
نیز بتایا کہ کرم تو مسلم کی صفت ہے، جو مجسم کرم ہوتا ہے۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه