سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
62. باب في النَّهْيِ عَنْ أَنْ يَقُولَ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ فُلاَنٌ:
یہ کہنے کی ممانعت کہ جو اللہ اور فلان چاہے
حدیث نمبر: 2734
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنِ الطُّفَيْلِ أَخِي عَائِشَةَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ لِرَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ: نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلَا أَنَّكُمْ تَقُولُونَ: مَا شَاءَ اللَّهُ، وَشَاءَ مُحَمَّدٌ. فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "لَا تَقُولُوا: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشَاءَ مُحَمَّدٌ، وَلَكِنْ، قُولُوا: مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ شَاءَ مُحَمَّدٌ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی طفیل سے مروی ہے کہ مشرکین میں سے ایک شخص نے مسلمانوں کے ایک شخص سے کہا: تم لوگ بہت اچھے ہو، اگر ماشاء الله وشاء محمد نہ کہو یعنی یہ نہ کہو کہ جو اللہ چاہے اور محمد چاہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سنا تو فرمایا: ”یہ نہ کہو جو اللہ چاہے اور محمد چاہیں، اس کے بجائے یہ کہو: جو اللہ چاہے پھر محمد بھی چاہیں۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2741]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2117، 2118]، [أحمد 214/1]، [أبويعلی 4655]، [ابن حبان 5725]، [الموارد 1998]
وضاحت: (تشریح حدیث 2733)
بعض روایات میں ہے کہ صرف یہ کہو: «ماشاء اللّٰه»، اللہ جو چاہے۔
دنیا کا ہر کام مشیتِ الٰہی سے ہوتا ہے، اس میں کسی بھی فرد و بشر کی مشیت کا کوئی دخل نہیں، اس لئے خالق اور مخلوق کے لئے مشیت کو جمع کرنا خلافِ توحید ہے، یعنی شاء الله و شاء فلاں کہنا کسی بھی طرح جائز نہیں۔
امام نسائی رحمہ اللہ نے صحیح سند سے روایت کیا ہے کہ ایک یہودی نے کہا: تم لوگ شرک کرتے ہو، یوں کہتے ہو جو اللہ چاہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں۔
دوسری روایت میں ہے کہ ایک شخص نے کہا: «ماشاء اللّٰه وشئت» ”جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں۔
“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے مجھے اللہ کا شریک بنا دیا۔
صرف اتنا کہو: «ماشاء اللّٰه وحده» (جو اکیلا اللہ چاہے)“۔
[ابن ماجه 2118] ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح