سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
51. باب في التَّسْبِيحِ عِنْدَ النَّوْمِ:
سوتے وقت تسبیح کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2720
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى وَضَعَ قَدَمَهُ بَيْنِي وَبَيْنَ فَاطِمَةَ، فَعَلَّمَنَا مَا نَقُولُ إِذَا أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا: "ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَسْبِيحَةً، وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَحْمِيدَةً، وَأَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ تَكْبِيرَةً". قَالَ عَلِيٌّ: فَمَا تَرَكْتُهَا بَعْدُ. فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ؟. قَالَ: وَلَا لَيْلَةَ صِفِّينَ.
امیر المومنین سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے یہاں تک کہ اپنا قدم (مبارک) میرے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے درمیان رکھا اور ہم کو سکھایا کہ ”جب ہم بستر پر جائیں تو 33 بار «سبحان الله» 33 بار «الحمد لله» 34 بار «الله اكبر» کہیں۔“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے یہ اذکار کبھی نہیں چھوڑے، ایک شخص نے کہا: صفین کی رات بھی نہیں؟ کہا: ہاں، صفین کی رات بھی نہیں چھوڑے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2727]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3113]، [مسلم 2727]، [أبويعلی 274]، [ابن حبان 5524]، [الحميدي 43]
وضاحت: (تشریح حدیث 2719)
صفین وہ جنگ ہے جہاں سیدنا علی اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہما کے درمیان جنگ برپا ہوئی تھی، حالتِ جنگ میں بھی انہوں نے اس اہم ترین وظیفہ کو ترک نہیں فرمایا۔
بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ سیدہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا نے خادم مانگا تھا جس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیاری لختِ جگر سے کہا: ”میں تمہیں ایسی چیز بتلائے دیتا ہوں جو خادم سے بہتر ہے“، اور پھر یہ وظیفہ بتلایا، لہٰذا اس سے تسبیح و تہلیل اور تکبیر سونے سے پہلے کہنے کی فضیلت معلوم ہوئی، مولانا صفی الرحمٰن صاحب مبارکپوری رحمہ اللہ نے ایک بار اس حدیث کے ضمن میں فرمایا تھا کہ جو شخص اس وظیفے پر عمل کرے گا اس کو اللہ ایسی قوت و ہمت عطا فرمائے گا کہ خادم کی ضرورت ہی محسوس نہ ہوگی، اور تکان و تھکاوٹ بھی دور ہو جائے گی۔
ان شاء اللہ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه