سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
50. باب الدُّعَاءِ عِنْدَ النَّوْمِ:
سونے کے وقت کی دعا کا بیان
حدیث نمبر: 2719
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ، فَلْيَنْفُضْ فِرَاشَهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ فِيهِ، وَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ بِكَ وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، اللَّهُمَّ إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي، فَاغْفِرْ لَهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا، فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص بستر پر لیٹے تو اپنا بستر اپنے ازار کے کنارے سے جھاڑ لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کی بے خبری میں کیا چیز اس (بستر) پرآگئی ہے؟ پھر یہ دعا پڑھے: «اَللّٰهُمَّ بِكَ وَضَعْتُ . . . . . . الخ» اے اللہ! تیرے نام کے ساتھ میں نے اپنا پہلو (بستر پر) رکھا اور تیرے ہی نام سے اٹھاؤں گا، اگر تو نے میری روح کو روک لیا تو اس کو بخش دینا اور اگر اس کو چھوڑ دیا (زندگی باقی رکھی) تو اس کی اس طرح حفاظت کرنا جس طرح تو صالحین کی حفاظت کرتا ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وأبو النعمان هو: محمد بن الفضل. والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2726]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6320]، [مسلم 2714]، [أبوداؤد 5050]، [ابن حبان 5534]، [عمل اليوم و الليلة 710]، [شرح السنة 1313]
وضاحت: (تشریح احادیث 2717 سے 2719)
ان احادیث میں سونے کے آداب و ادعیہ کا تذکرہ ہے۔
بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ جب سونے کا ارادہ کرو تو نماز کا سا وضو کر لو، پھر بستر کو جھاڑ لو مبادا کوئی کیڑا وغیرہ اس پر نہ پھر گیا ہو۔
دیگر روایت میں ہے کہ آیت الکرسی، سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتیں ایک بار اور «﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾، ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾، ﴿قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾» تین تین بار پڑھ کر ہاتھوں پر پھونک ماریں اور سارے بدن پر جہاں تک ہاتھ جائے پھیریں، اور مذکورہ بالا دعائیں پڑھیں اور تسبیح و تہلیل کریں، باذن الله ربِ کائنات کی طرف سے حفاظت ہوگی اور پڑھنے والا ہر مصیبت و پریشانی سے محفوظ رہے گا۔
یہ سچے آداب اور پکے اذکار ہیں جن پر یقینِ کامل ہونا چاہیے۔
ان شاء اللہ آدمی ان اذکار کی برکت سے بدخوابی اور ڈراؤنے خوابوں سے بھی محفوظ رہے گا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وأبو النعمان هو: محمد بن الفضل. والحديث متفق عليه