سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
40. باب مَا يَقُولُ إِذَا وَدَّعَ رَجُلاً:
جب کوئی آدمی کسی کو رخصت کرے تو کیا کہے؟
حدیث نمبر: 2706
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي كَعْبٍ: أَبُو الْحَسَنِ الْعَبْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ مَيْسَرَةَ الْعَبْدِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ السَّفَرَ. فَقَالَ لَهُ:"مَتَى؟". قَالَ: غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ. قَالَ: فَأَتَاهُ، فَأَخَذَ بِيَدِهِ، فَقَالَ لَهُ: "فِي حِفْظِ اللَّهِ، وَفِي كَنَفِهِ، زَوَّدَكَ اللَّهُ التَّقْوَى، وَغَفَرَ لَكَ ذَنْبَكَ، وَوَجَّهَكَ لِلْخَيْرِ أَيْنَمَا تَوَخَّيْتَ أَوْ أَيْنَمَا تَوَجَّهْتَ". شَكَّ سَعِيدٌ فِي إِحْدَى الْكَلِمَتَيْنِ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میں سفر کا ارادہ رکھتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کب؟“ عرض کیا: اللہ نے چاہا تو کل۔ راوی نے کہا: (دوسرے دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، ان کا ہاتھ پکڑا اور دعا دی: ”تم الله کی حفظ و امان میں رہو، الله تعالیٰ تمہیں تقویٰ کا زادِ راہ عطا فرمائے، تمہارے گناہ کو معاف کرے اور تم جہاں کہیں بھی رہو بھلائی کی طرف تمہیں پھیر دے۔“
سعید بن ابی کعب نے شک کیا کہ «اينما توخيت» کہا یا «اينما توجهت» کہا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2713]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 3444]، [ابن سني فى عمل اليوم و الليلة 503]، [الحاكم 97/2]
وضاحت: (تشریح حدیث 2705)
کسی کو رخصت کرتے ہوئے یہ دعا دینا مستحب ہے، دیگر احادیث میں یہ دعا بھی مذکور ہے: «أَسْتَوْدِعُ اللّٰهَ دِيْنَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيْمَ أَعْمَالِكَ.» ”میں تیرے دین، تیری امانت، اور تیرے اعمال کے خاتموں کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔
“ [أحمد 7/2] ، [ترمذي 3443] ۔
یا یہ کہے: «فِيْ حِفْظِ اللّٰهِ وَفِيْ كَنَفِهِ زَوَّدََكَ اللّٰهُ التَّقْوَىٰ، وَغَفَرَ لَكَ ذَنْبَكَ وَ وَجَّهَكَ لِلْخَيْرِ أَيْنَمَا تَوَجَّهْتَ» ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد