سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
33. باب لاَ تَدْخُلُ الْمَلاَئِكَةُ بَيْتاً فِيهِ تَصَاوِيرُ:
فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصاویر ہوں
حدیث نمبر: 2698
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ الْعُكْلِيُّ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُجَيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "إِنَّ الْمَلَكَ لَا يَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ، وَلَا صُورَةٌ، وَلَا جُنُبٌ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جہاں کتا ہو، یا تصویر، یا جنبی ہو۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد إذا كان عبد الله بن نجي سمعه من علي، [مكتبه الشامله نمبر: 2705]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 227، 4152]، [نسائي 261، 4292]، [ابن ماجه 3650]، [أبويعلی 313]، [ابن حبان 1205]، [موارد الظمآن 1484]
وضاحت: (تشریح حدیث 2697)
یہاں اس حدیث میں رحمت کے فرشتے مراد ہیں جن کو ان چیزوں سے نفرت ہے، جو مسلمان اور سچے مومنوں کے پاس شوق اور محبت سے اپنی مرضی سے آتے جاتے ہیں لیکن اگر الله تعالیٰ کا حکم ہو تو ہرجگہ پہنچیں گے: «﴿لَا يَعْصُونَ اللّٰهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ﴾ [التحريم: 6] » ترجمہ: ”اللہ تعالیٰ جو حکم ان کو دیتا ہے وہ اس کی خلاف ورزی نہیں کرتے ہیں بلکہ جو حکم ان کو دیا جاتا اس کو بجا لاتے ہیں۔
“ ورنہ لازم آئے گا کہ جس کمرے میں کتا یا تصویر ہو وہاں ملک الموت بھی داخل نہ ہو۔
ایک ملحد نے اسی قسم کا اعتراض کیا تو کسی عامی نے جواب دیا کہ آپ ہر وقت کتا اپنے ساتھ رکھیں گے تو آپ کی روح قبض کرنے کے لئے وہ فرشتہ نہ آئے گا جو مؤمنین اور صالحین کی روح قبض کرتا ہے، بلکہ وہ فرشتہ آئے گا جو کتوں اور سوروں کی روح قبض کیا کرتا ہے۔
(وحیدی باختصار)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد إذا كان عبد الله بن نجي سمعه من علي