سنن دارمي
من كتاب الاستئذان
کتاب الاستئذان کے بارے میں
8. باب في التَّسْلِيمِ عَلَى الصِّبْيَانِ:
بچوں کو سلام کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2672
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، فَمَرَّ بِصِبْيَانٍ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، وَحَدَّثَ ثَابِتٌ أَنَّهُ كَانَ مَعَ أَنَسٍ فَمَرَّ بِصِبْيَانٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، وَحَدَّثَ أَنَسٌ:"أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّ بِصِبْيَانٍ، فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ".
سیار نے کہا: میں ثابت البنانی کے ہمراہ چل رہا تھا، وہ بچوں کے پاس سے گزرتے تو انہیں سلام کرتے، پھر حدیث بیان کی کہ وہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، جب بچوں کے پاس سے گزرتے تو انہیں سلام کرتے، اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ بچوں کے پاس سے گذرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2678]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6247]، [مسلم 2168]، [أبوداؤد 5202]، [ترمذي 2696]، [ابن ماجه 3700]، [أحمد 183/3]، [أبويعلی 3799]، [شرح السنة 3305]، [عمل اليوم و الليلة لابن السني 226]
وضاحت: (تشریح حدیث 2671)
بچوں کو سلام کرنے میں تواضع جھلکتی ہے، اور اس میں ان کی دلجوئی کا اہتمام اور ان کے لئے سلامتی کی دعا ہے۔
اس کے علاوہ ان پر سلام کی اہمیت بھی واضح ہوتی ہے۔
اس لئے بچوں کو سلام کرنا سنّت اور اسوۂ پیغمبر ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح