Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
69. باب في النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْمَاءِ:
پانی بیچنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2648
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، قَالَ: سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ عَبْدٍ الْمُزَنِيَّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا تَبِيعُوا الْمَاءَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"يَنْهَى عَنْ بَيْعِ الْمَاءِ". وَقَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ: لَا نَدْرِي أَيَّ مَاءٍ. قَالَ: يَقُولُ: لَا أَدْرِي مَاءً جَارِيًا أَوِ الْمَاءَ الْمُسْتَقَى؟.
سیدنا ایاس بن عبد مزنی رضی اللہ عنہ نے کہا جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے۔ پانی نہ بیچو کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کے بیچنے سے منع فرمایا۔
عمرو بن دینار نے کہا: پتہ نہیں کون سا پانی بیچنے سے منع فرمایا۔ انہوں نے کہا: کہتے ہیں پتہ نہیں بہنے والے پانی سے یا پینے والے پانی سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 2654]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابوالمنہال کا نام عبدالرحمٰن بن مطعم ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3478]، [ترمذي 1271]، [نسائي 4675]، [ابن ماجه 2476]، [ابن حبان 4952]، [موارد الظمآن 1117]، [الحميدي 936]

وضاحت: (تشریح حدیث 2647)
اس حدیث میں پانی مطلقاً بیچنے کی ممانعت آئی ہے، جس کی تفصیل یہ ہے کہ پینے کا پانی بیچنا درست نہیں، کھیتی کے لئے سینچائی کا پانی یا کنویں سے بھر کر لے جانے والے مشک وغیرہ کا پانی بیچنا اور خریدنا درست ہے، اور کنویں یا حوض، چشمے کا پانی پینے یا جانوروں کے پلانے کے لئے بیچنا درست نہیں، بلکہ صاحبِ کنواں کو اجازت دینی چاہیے کہ لوگ پئیں اور جانوروں کو پلائیں، نیز بوتلوں میں پیک صاف کیا ہوا پانی بیچنے میں کوئی حرج نہیں کیونک فلٹر کرنے، بوتلوں میں بھرنے، اور سپلائی میں اخراجات ہوتے ہیں، اس کے عوض اس پر پیسہ لینا درست ہے۔
اس حدیث میں نہی سے مراد بعض علماء کے نزدیک تنزیہی ہے، اور بعض نے نہی تحریمی کہا ہے، یعنی ہر حال میں پانی بیچنا حرام ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح على شرط البخاري