Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
41. باب في النَّهْيِ عَنِ الصَّرْفِ:
بیع صرف کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2615
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، قَالَ: قَامَ أنَاسٌ فِي إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ يَبِيعُونَ آنِيَةَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ إِلَى الْعَطَاءِ. فَقَامَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"نَهَى عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ، وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ، وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ، وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ سَوَاءً بِسَوَاءٍ، فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ، فَقَدْ أَرْبَى".
ابواشعث صنعانی نے کہا: سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے دورِ حکومت میں لوگ سونے اور چاندی کے برتن تنخواہ ملنے کے وقت تک فروخت کرنے لگے (یعنی سونے یا چاندی کے برتن دراہم اور دنانیر سے ادھار کے طور پر خرید و فروخت کرنے لگے) تو سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا: سونے کو سونے کے بدلے بیچنے سے، چاندی کو چاندی کے بدلے، گندم کو گندم کے عوض، کھجور کو کھجور کے بدلے، جو کو جو کے بدلے، نمک کو نمک کے بدلے بیچنے سے مگر برابر برابر اور نقداً نقداً پس جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا تو ربیٰ (سود) ہوگیا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2621]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1587]، [مثله أبوداؤد 3350]، [ترمذي 1240]، [ابن ماجه 2254]، [ابن حبان 5015]، [مسند الحميدي 394]

وضاحت: (تشریح حدیث 2614)
«إِلَى الْعَطَاءِ» سے مقصود یہ ہے کہ جب صدقات میں سے حصہ ملے گا تو اس کی قیمت لے لیں گے، یعنی ادھار بیچنے کا حکم کیا، جیسے کہ مسلم شریف کی روایت میں بھی تصریح ہے۔
اس حدیث میں بھی وضاحت ہے کہ مذکورہ چھ اجناس میں سے کوئی بھی ایک جنس خرید و فروخت میں ادھار یا کم و بیش نہ دی جائے نہ لی جائے ورنہ یہ ربا ہو جائے گا، اسی لئے جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے سونے کے برتن دینار (جو سونے کا ہوتا تھا) کے عوض اور چاندی کے برتن درہم (جو چاندی کا ہوتا تھا) کے بدلے ادھار بیچنے کا حکم دیا کہ اس کی قیمت تنخواہ ملنے پر ادا کر دی جائے تو سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے اس کا سخت نوٹس لیا اور بتایا کہ یہ حرام اور سود ہے، بلکہ مسلم شریف میں تفصیل ہے کہ جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے تو ایسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا نہیں تو اور سخت الفاظ میں سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی! میں یہ ضرور بیان کروں گا چاہے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پسند کریں یا نہ کریں، چاہے میرے ساتھ کیسا ہی برتاؤ کریں، اور سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ کا کہنا ہی درست تھا، ان کے نہ سننے سے یہ ضروری نہیں کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہی نہ ہو۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح