سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
36. باب في النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْوَلاَءِ:
غلام یا لونڈی کا ترکہ بیچنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 2608
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ، وَعَنْ هِبَتِهِ". قَالَ عَبْد اللَّهِ: الْأَمْرُ عَلَى هَذَا، لَا يُبَاعُ وَلَا يُوهَبُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے بیچنے اور اس کے ہبہ کرنے سے منع فرمایا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اس پر عمل ہے کہ ولاء نہ بیچا جا سکتا ہے نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي وهو عند مالك في العتق، [مكتبه الشامله نمبر: 2614]»
یہ روایت صحیح اور دوسرے طرق سے متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2535]، [مسلم 1506]، [أبوداؤد 2916]، [ترمذي 1236]، [نسائي 4673]، [ابن ماجه 2747]، [ابن حبان 4948]، [الحميدي 653، وغيرهم]
وضاحت: (تشریح حدیث 2607)
ولاء غلام یا لونڈی کے ترکہ کو کہتے ہیں، اور جب غلام یا لونڈی مر جائے تو اس کا آزاد کرنے والا اس کا وارث بنے گا۔
عرب میں غلام اور آقا کے اس تعلق کو بیع کرنے یا ہبہ کرنے کا رواج تھا جس سے اسلام میں منع کر دیا گیا، اس لئے کہ ولاء نسب کی طرح ہے جو کسی طور پر بھی زائل نہیں ہو سکتا۔
اس پر تمام فقہاء عراق و حجاز کا اتفاق ہے۔
ولاء کے بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع کیا گیا کیونکہ یہ ایک حق ہے جو آزاد کرنے والے کو غلام پر حاصل ہوتا ہے۔
ایسے حقوق کی بیع نہیں ہو سکتی کیونکہ بیع مجہول ہے، پتہ نہیں غلام کے مرتے وقت اس کے پاس کچھ ہوتا ہے یا نہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي وهو عند مالك في العتق