سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
30. باب في النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ:
حیوان کے بدلے حیوان بیچنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2600
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ , عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْحَيَوَانِ بِالْحَيَوَانِ نَسِيئَةً". ثُمَّ إِنَّ الْحَسَنَ نَسِيَ هَذَا الْحَدِيثَ، وَلَمْ يَقُلْ جَعْفَرٌ: ثُمَّ إِنَّ الْحَسَنَ نَسِيَ هَذَا الْحَدِيثَ.
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کو جانور کے بدلے ادھار بیچنے سے منع کیا۔ پھر حسن رحمہ اللہ اس حدیث کو بھول گئے۔ اور جعفر رحمہ اللہ نے یہ نہیں کہا کہ حسن رحمہ اللہ اس حدیث کو بھول گئے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف سعيد وجعفر لم يذكرا فيمن سمع ابن أبي عروبة قديما ولكنهما توبعا من قبل من سمع منه قديما، [مكتبه الشامله نمبر: 2606]»
یہ حدیث سند میں انقطاع کے سبب ضعیف ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3356]، [ترمذي 1237]، [نسائي 4634]، [ابن ماجه 2270]، [أحمد 12/5]، [طبراني 205/7، 6851]، [شرح معاني الآثار للطحاوي 60/4، وغيرهم وبمجموع طرقه يتقوى الحديث، انظر شواهده فى ابن حبان 5038]
وضاحت: (تشریح حدیث 2599)
اس حدیث سے ادلے بدلے میں ایک جنس کا جانور ادھار بیچنے کی ممانعت ہے، جیسے اونٹ کو اونٹ کے بدلے اور غلام کو غلام کے بدلے، لیکن اگر جنس مختلف ہو تو ادھار بھی درست ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ اور اکثر علماء کے نزدیک ہر طرح درست ہے، ادھار ہو یا نقد، ایک طرف زیادہ ہو تو بھی درست ہے، جیسے ایک اونٹ دو اونٹ کے بدلے، اور امام شافعی رحمہ اللہ نے مذکورہ بالا حدیث کا یہ معنی لیا ہے کہ دونوں طرف ادھار ہو تو یہ منع ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف سعيد وجعفر لم يذكرا فيمن سمع ابن أبي عروبة قديما ولكنهما توبعا من قبل من سمع منه قديما