سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
29. باب في بَيْعِ الْحَصَاةِ:
کنکری کی بیع کا بیان
حدیث نمبر: 2599
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ، وَعَنْ بَيْعِ الْحَصَاةِ". قَالَ عَبْد اللَّهِ: إِذَا رَمَى بِحَصًا، وَجَبَ الْبَيْعُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دھوکے والی بیع اور حصاة (کنکری) کی بیع سے منع کیا ہے۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: بیع الحصاۃ یہ ہے کہ جب کنکری پھینکے تو بیع مکمل ہوجائے گی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2605]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1513]، [أبوداؤد 3376]، [ترمذي 1230]، [نسائي 4530]، [ابن ماجه 2194]
وضاحت: (تشریح حدیث 2598)
«بِيْعِ الْحِصَاةِ» کی ایک صورت یہ ہے کہ آدمی کنکری پھینکے اور جس چیز پر وہ کنکری گرے اس کی بیع ہو جائے۔
یہ بیع جاہلیت میں مروج تھی۔
اور «بِيْعِ الْغَرَرِ» یہ ہے کہ جس چیز کے ملنے یا نہ ملنے میں تردد ہو، جیسے مچھلی دریا میں، پرندہ ہوا میں، اس کی بیع کرے، دونوں میں دھوکہ اور احتمالات ہیں جن کے سبب یہ بیع حرام و ناجائز ہے۔
اس کی اور بھی صورتیں ہیں جو شرح بلوغ المرام للشیخ صفی الرحمٰن میں دیکھی جا سکتی ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح