سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
26. باب في النَّهْيِ عَنْ شَرْطَيْنِ في بَيْعٍ:
ایک بیع میں دو شرطیں لگانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2596
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ سَلَفٍ وَبَيْعٍ، وَعَنْ شَرْطَيْنِ فِي بَيْعٍ، وَعَنْ رِبْحِ مَا لَمْ يُضْمَنْ".
عمرو بن شعیب نے اپنے والد سے، انہوں نے اپنے دادا سے روایت کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرض اور بیع اور ایک بیع میں دو شرطوں سے اور کسی چیز کو اپنے قبضہ میں لینے سے پہلے اس کا فائدہ حاصل کرنے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2602]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3504]، [ترمذي 1234]، [نسائي 4645]، [ابن ماجه 2188]۔ نیز دیکھئے: [ابن حبان 4321]، [موارد الظمآن 1108]، [شرح معاني الآثار 46/4]، [دارقطني 75/3]
وضاحت: (تشریح حدیث 2595)
اس حدیث میں تین قسم کی بیع سے منع کیا گیا ہے: (1) سلف اور بیع، یعنی قرض کے ساتھ سودا کرنا، اس کی مثال اس طرح ہے کہ بائع مشتری سے کہے: میں یہ کپڑا تیرے ہاتھ دس روپے میں فروخت کرتا ہوں بشرطیکہ تو مجھے دس روپے قرض دے، یا یوں کہے کہ میں تجھے دس روپے قرض دیتا ہوں بشرطیک تم اپنا سامان مجھے فروخت کرو اور میرے سوا کسی اور کو نہ بیچو۔
(2) «شرطين فى بيع» ایک بیع میں دو شرطیں لگانا، اس سے متعلق ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد ایک بیع میں دو بیع ہیں، اور امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا: اس کی شکل یہ ہے کہ میں یہ کپڑا تیرے ہاتھ فروخت کرتا ہوں اس شرط پر کہ میں ہی اسے درزی سے سلوا دوں گا اور میں ہی اس کی کٹائی کروں گا۔
«كما رواه الترمذي» (3) «ربح ما لم يضمن» یعنی قبضہ میں لینے سے پہلے منافع حاصل کرنا، اس کی صورت یہ ہے کہ مشتری نے کوئی سامان خریدا، اس کو اپنے قبضہ میں لینے سے پہلے ہی بیچ دیا اور اس کو فائدہ مل گیا، نہ پیسے لگانے پڑے نہ اپنے قبضہ میں لینا پڑا۔
ان تینوں قسم کے لین دین سے حدیثِ مذکور میں منع کیا گیا ہے، لہٰذا یہ ممنوعہ بیوع میں داخل ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن