سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
14. باب في السَّمَاحَةِ:
نرمی برتنے کا بیان
حدیث نمبر: 2582
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ: أَنَّ حُذَيْفَةَ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تَلَقَّتِ الْمَلَائِكَةُ رُوحَ رَجُلٍ مِمَّنْ قَبْلَكُمْ، فَقَالُوا: أَعَمِلْتَ مِنَ الْخَيْرِ شَيْئًا؟، فَقَالَ: لَا، قَالُوا: تَذَكَّرْ. قَالَ: كُنْتُ أُدَايِنُ النَّاسَ فَآمُرُ فِتْيَانِي أَنْ يُنْظِرُوا الْمُعْسِرَ، وَيَتَجَاوَزُوا عَنِ الْمُوسِرِ". قَالَ:"قَالَ اللَّهُ: تَجَاوَزُوا عَنْهُ".
سیدنا حذیفہ ابن الیمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے پہلے گذشتہ امتوں کے کسی شخص کی روح کے پاس (موت کے وقت) فرشتے آئے اور پوچھا کہ تو نے کچھ اچھے کام بھی کئے؟ روح نے جواب دیا کہ نہیں۔ انہوں نے کہا: یاد کرو۔ اس نے کہا: میں لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا اور اپنے نوکروں کو کہدیتا تھا کہ وہ تنگ حال کو مہلت دیا کریں اور مال دار سے نرمی کریں۔“ فرمایا: ”الله تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم فرمایا کہ: اس سے نرمی برتیں، سختی نہ کریں۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2588]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2077]، [أبويعلی 2774]، [ابن حبان 4935]
وضاحت: (تشریح حدیث 2581)
موسر کھاتے پیتے اور مالدار شخص کو کہتے ہیں۔
اس حدیث سے معاملات میں درگذر اور نرمی برتنے کی فضیلت معلوم ہوئی کہ تجارت میں صرف اس نرمی اور درگذر کی نیکی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس سے تجاوز فرمایا اور نرمی برتی۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح