سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
45. باب في كَرَاهِيَةِ الأَنْفَالِ وَقَالَ: «لِيَرُدَّ قَوِيُّ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى ضَعِيفِهِمْ»:
اضافی انعام کی کراہت کا بیان
حدیث نمبر: 2522
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ الْأَنْفَالَ وَيَقُولُ: "لِيَرُدَّ قَوِيُّ الْمُسْلِمِينَ عَلَى ضَعِيفِهِمْ".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انعامات کو ناپسند کرتے تھے اور فرماتے تھے: ”قوی (طاقتور) مسلمان کو مالِ غنیمت ضعیف مسلمان کے لئے پھیر دینا چاہیے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2529]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 2853]
وضاحت: (تشریح حدیث 2521)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مالِ غنیمت میں سب مسلمان برابر کے شریک ہوں گے اور برابر حصہ پائیں گے، جو لوگ قوی ہوں اور زیادہ جنگ کریں وہ دوسرے ضعیف لوگوں سے زیادہ کچھ نہ پائیں گے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو ناپسند فرماتے تھے، گرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض اوقات خاص افراد اور جماعت کو انعامات سے بھی نوازا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن