سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
27. باب في فِكَاكِ الأَسِيرِ:
قیدی کو رہائی دلانے کا بیان
حدیث نمبر: 2501
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "فُكُّوا الْعَانِيَ وَأَطْعِمُوا الْجَائِعَ".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیدی کو چھڑایا کرو، بھوکے کو کھانا کھلایا کرو۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط البخاري، [مكتبه الشامله نمبر: 2508]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3046]، [أبويعلی 7325]، [ابن حبان 3324]
وضاحت: (تشریح حدیث 2500)
بخاری شریف میں مزید یہ ہے کہ مریض کی عیادت کرو۔
یہ امور حقوقِ انسانیت اور ایمان و اخلاق سے تعلق رکھتے ہیں، اور دنیا میں ان کی بڑی اہمیت ہے۔
مظلوم قیدی کو آزاد کرانا اتنی بڑی نیکی ہے جس کے ثواب کا انداز نہیں کیا جا سکتا، اسی طرح بھوکوں کو کھانا کھلانا وہ عمل ہے جس کی تعریف بہت سی آیاتِ قرآنیہ اور احادیثِ نبویہ میں ہے، اور عیادتِ مریض حقوقِ مسلم میں مسنون ہے، حقوقِ انساں کا ڈھنڈورا پیٹنے والے ذرا ان تعلیمات پر غور کریں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح على شرط البخاري