سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
25. باب النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ:
عورتوں اور بچوں کے قتل کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2498
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ هُوَ: ابْنُ عُمَرَ بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: وُجِدَ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مَقْتُولَةٌ"فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض غزوات میں ایک عورت ملی جس کو قتل کیا گیا تھا، چنانچہ یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل کرنے سے منع فرما دیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2505]»
اس روایت کی سند جید اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3014، 3015]، [مسلم 1744]، [أبوداؤد 2668]، [ترمذي 1569]، [ابن ماجه 2841]، [أحمد 23/2، 76، 122]، [طبراني 383/12، 13416]، [شرح معاني الآثار 221/3]
وضاحت: (تشریح حدیث 2497)
یہ اسلام کا نظامِ رحمت اور پیغمبرِ اسلام، محسنِ انسانیت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت و شفقت ہے کہ عورت کی اتنی تکریم کی کہ مدِ مقابل ہونے کے باوجود اس کے قتل سے منع فرما دیا، اسی طرح بے قصور بچوں کو قتل کرنے سے منع کیا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد