سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
23. باب في تَحْرِيقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بنونضیر کے نخلستانوں کو جلا دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2496
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "حَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کے باغوں کو جلا دیا تھا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2503]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2326]، [مسلم 1746]، [أبوداؤد 2615]، [ترمذي 1552]، [ابن ماجه 2844]، [أبويعلی 5837]، [سعيد بن منصور 2642]
وضاحت: (تشریح حدیث 2495)
جنگ کی حالت میں بہت سے امور سامنے آتے ہیں جن میں قیادت کرنے والوں کو بہت سوچنا پڑتا ہے۔
بعض شارحین نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ درخت اس لئے جلوائے تھے کہ جنگ کے لئے میدان صاف ہو جائے جس کی ضرورت تھی، تاکہ دشمنوں کو چھپ کر رہنے کا اور کمین گاہ سے مسلمانوں پر حملہ کرنے کا موقع مل سکے۔
آج کی نام نہاد مہذب دنیا میں دیکھئے کہ جنگ کے دنوں میں وہ کیا کیا حرکات کرتے ہیں۔
جنگِ عظیم میں پوری اقوام نے کیا کیا حرکتیں کیں (ناگاساکی اور ہیروشیما ان کی بربریت کے جاگتے نمونے ہیں) جن کے تصور سے جسم پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه