سنن دارمي
من كتاب السير
سیر کے مسائل
4. باب في خَيْرِ الأَصْحَابِ وَالسَّرَايَا وَالْجُيُوشِ:
بہترین ساتھی اور بہترین فوجی دستہ اور بہترین فوج کا بیان
حدیث نمبر: 2475
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ يُونُسَ، وَعُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "خَيْرُ الأَصْحَابِ أَرْبَعَةٌ، وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ، وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُ مِائَةٍ، وَمَا بَلَغَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا فَصَبَرُوا، وَصَدَقُوا فَغُلِبُوا مِنْ قِلَّةٍ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین ساتھی چار ہوتے ہیں، اور بہتر لشکر وہ ہے جس میں چار ہزار آدمی ہوں، اور بہتر سریہ (فوجی دستہ) وہ ہے جس میں چار سو آدمی ہوں، اور بارہ ہزار تعداد ہو جائے اور وہ صبر و سچائی سے کام لیں تو قلت کی وجہ سے مغلوب نہ ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2482]»
اس حدیث کی سند حسن ہے، دوسری سند سے صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2611]، [ترمذي 1555]، [ابن ماجه 2827]، [أبويعلی 2587]، [ابن حبان 4717]، [موارد الظمآن 1663]۔ ابوداؤد و ابن ماجہ میں ہے: «لَنْ يَغْلِبَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ» ۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2474)
سفر کے لئے چار رفیق اور ساتھی اس لئے بہتر ہیں کہ اگر کوئی بیمار ہو اور وصیت کرنا چاہے کسی رفیق کو تو وہ گواہ ہو جائیں، اور علماء نے لکھا ہے کہ چار سے پانچ بھی بہتر ہیں بلکہ اس سے زیادہ بھی، کیونکہ حدیث میں اقل درجہ بیان کیا گیا ہے۔
اور بارہ ہزار ہوں تو ہرگز مغلوب نہ ہوں گے، اگر مغلوب ہوئے بھی تو کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ کسی اور وجہ سے، عدم صبر، عدم خلوص، بزدلی یا عجب و غرور کی وجہ سے مغلوب ہوں گے۔
(وحیدی بتصرف)
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن