سنن دارمي
من كتاب الجهاد
کتاب جہاد کے بارے میں
10. باب مَنْ صَامَ يَوْماً في سَبِيلِ اللَّهِ:
جو شخص اللہ عزوجل کے راستے میں ایک دن روزہ رکھے اس کی فضیلت
حدیث نمبر: 2436
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "مَا مِنْ عَبْدٍ يَصُومُ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ، إِلَّا بَاعَدَ اللَّهُ بَيْنَ وَجْهِهِ وَبَيْنَ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بندہ بھی الله تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے اللہ کے راستے میں ایک دن کا روزہ رکھے، الله تعالیٰ اس کو ستر سال کی دوری پر جہنم سے دور کر دے گا۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2444]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2840]، [مسلم 1153]، [ترمذي 1623]، [نسائي 2247]، [ابن ماجه 1717]، [أبويعلی 1257]، [ابن حبان 3417]
وضاحت: (تشریح حدیث 2435)
مولانا داؤد رحمہ اللہ نے اس حدیث کی شرح میں لکھا ہے: مجتہد مطلق، امام بخاری رحمہ اللہ یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ قرآن وحدیث میں لفظ ”فی سبیل اللہ“ زیادہ تر جہاد ہی کے لئے بولا گیا ہے، حدیث مذکور میں جہاد کرتے ہوئے روزہ رکھنا مراد ہے، جس سے لفظی روز ہ مراد ہے، اور اسی کی یہ فضیلت ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ مردِ مجاہد کا روزہ اور مردِ مجاہد کی نماز بہت اونچا مقام رکھتی ہے (بشرطیکہ وہ خالص اللہ کے لئے ہو)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه