سنن دارمي
من كتاب الديات
دیت کے مسائل
13. باب كَيْفَ الْعَمَلُ في أَخْذِ دِيَةِ الْخَطَإِ:
قتل خطا کی دیت کس طرح ہو گی؟
حدیث نمبر: 2404
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "جَعَلَ الدِّيَةَ فِي الْخَطَإِ أَخْمَاسًا".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قتل خطا کی دیت پانچ قسم میں قرار دی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطأة، [مكتبه الشامله نمبر: 2412]»
حجاج بن ارطاة کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے، اور زید بن جبیر میں بھی علماء نے کلام کیا ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4545]، [ترمذي 1386]، [نسائي فى الكبريٰ 7005]، [ابن ماجه 2631]، [أحمد 450/1]، [دارقطني 173/3]۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [نيل الأوطار 237/7]
وضاحت: (تشریح حدیث 2403)
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث دیت میں ادا کئے جانے والے اونٹوں کی عمر کے تعین میں اصل ہے، اور ائمہ اربعہ نے ضعف کے باوجود اس کو لیا ہے، اور انہوں نے کہا ہے: کسی قتلِ خطا کی دیت پانچ طرح سے وصول کی جائے گی، واضح رہے کہ قتل کی تین قسمیں ہیں: (1) قتلِ عمد، (2) شبہ العمد، (3) قتلِ خطا۔
قتلِ عمد یہ ہے کہ کوئی عاقل و بالغ مکلّف آدمی کسی بھی آلۂ قتل (چھری، تلوار، بندوق وغیرہ) سے کسی معصوم الدم آدمی کو قتل کرے، اس میں قصاص ہے۔
شبہ العمد یہ ہے کہ کوئی مذکورہ بالا صفات کا آدمی کسی کو ایسی چیز سے مارے جس سے عموماً موت واقع نہ ہوتی ہو، جیسے لاٹھی، چھری، پتھر، کوڑا وغیرہ، اس میں دیت واجب ہے۔
قتلِ خطا یہ ہے کہ کوئی انسان شکار کے لئے تیر یا گولی چلائے اور وہ کسی معصوم الدم آدمی کو لگ جائے اور اس کی موت ہو جائے، اس صورت میں بھی دیت واجب ہے۔
اس کی تفصیل آیتِ کریمہ: «﴿وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَقْتُلَ ......﴾ [النساء: 92] » میں ملاحظہ فرمائیں۔
«أَخْمَاسًا» کا مطلب ہے: یعنی پانچ قسم کے اونٹ دیت میں دینے قرار دیئے، جیسا کہ سنن اربعہ میں ہے: بیس اونٹ تین سال کے، بیس اونٹ چار سال کے، بیس اونٹ دو سال کے، بیس اونٹنی جن کی عمر ایک سال، اور بیس اونٹ نر جن کی عمر ایک سال ہو۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطأة