سنن دارمي
من النذور و الايمان
نذر اور قسم کے مسائل
10. باب إِذَا كَانَ عَلَى الرَّجُلِ رَقَبَةٌ مُؤْمِنَةٌ:
آدمی کے ذمے گردن آزاد کرنا ہو اس کا بیان
حدیث نمبر: 2385
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ الشَّرِيدِ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّ عَلَى أُمِّي رَقَبَةً، وَإِنَّ عِنْدِي جَارِيَةً سَوْدَاءَ نُوبِيَّةً، أَفَتُجْزِئُ عَنْهَا؟. قَالَ:"ادْعُ بِهَا"، فَقَالَ: "أَتَشْهَدِينَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟"، قَالَتْ: نَعَمْ. قَالَ:"أَعْتِقْهَا، فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ".
سیدنا شرید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میری والدہ (صاحبہ) کے ذمے ایک گردن آزاد کرنے کا کفارہ ہے اور میرے پاس ایک کالی حبشی لونڈی ہے، کیا وہ کافی ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو بلا کر لاؤ“، جب وہ آ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیاتم «لا إله إلا اللّٰھ» کی گواہی دیتی ہو؟“ اس نے کہا: جی ہاں، فرمایا: ”جاؤ اسے آزاد کر دو یہ مومنہ ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل محمد بن عمرو، [مكتبه الشامله نمبر: 2393]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 189]، [موارد الظمآن 1207]
وضاحت: (تشریح حدیث 2384)
قسم کے کفارہ میں ایک گردن آزاد کرنے کا حکم ہے اور غلام ہو یا لونڈی، اسی طرح قتلِ خطا میں بھی دیت کے ساتھ ایک گردن آزاد کرنے کا حکم ہے، اور وہاں رقبہ مومنہ کی قید لگائی گئی ہے (سورۂ النساء 92)، یہاں اس حدیث میں بھی رقبہ مومنہ کو آزاد کرنے کا حکم ہے، نیز حدیث سے معلوم ہوا کہ مرد عورت کے بدلے، یا عورت مرد کے بدلے اگر مسلمان ہیں تو آزاد کئے جا سکتے ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل محمد بن عمرو