سنن دارمي
من النذور و الايمان
نذر اور قسم کے مسائل
9. باب مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْراً مِنْهَا:
کوئی آدمی قسم کھائے اور پھر وہی کام اسے بہتر لگے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 2383
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ، لَا تَسْأَلِ الْإِمَارَةَ فَإِنَّكَ إِنْ أُعْطِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ، وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُعْطِيتَهَا عِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ، أُعِنْتَ عَلَيْهَا. فَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ وَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ".
سیدنا عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: ”اے عبدالرحمٰن بن سمرہ! حکومت (امیری یا گورنری) طلب نہ کرنا کیونکہ اگر تم کو مانگنے پر امیری ملی تو تم اس کے حوالے کر دیئے جاؤ گے اور اگر تم کو بنا مانگے امیری ملی تو اس میں (الله کی طرف سے) تمہاری مدد کی جائے گی، اور اگر تم کسی بات پر قسم کھا لو اور پھر اسکے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دو پھر وہ کام کرو جس میں بھلائی ہو۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري في الأحكام، [مكتبه الشامله نمبر: 2391]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 7146، 7147]، [مسلم 1652]، [أبوداؤد 3277]، [ترمذي 1529]، [نسائي 3792]، [ابن الجارود 929] و [ابن حبان 4248]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وأخرجه البخاري في الأحكام