سنن دارمي
من النذور و الايمان
نذر اور قسم کے مسائل
6. باب النَّهْيِ أَنْ يُحْلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ:
اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی غیر کی قسم کھانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2378
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَسِيرُ فِي رَكْبٍ، وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيه، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَمَنْ كَانَ حَالِفًا، فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ، أَوْ لِيَصْمُتْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کو ایک کارواں میں اپنے باپ کی قسم اٹھاتے سنا تو فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آباء و اجداد کی قسم کھانے سے منع فرماتا ہے، پس اب جو کوئی قسم کھانا چاہے تو وہ اللہ کی قسم کھائے ورنہ خاموش رہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2386]»
اس حدیث کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2679]، [مسلم 1646]، [أبوداؤد 3249]، [ترمذي 1534]، [نسائي 3776]، [ابن ماجه 2094]، [أبويعلی 5430]، [ابن حبان 4359]، [الحميدي 703]
وضاحت: (تشریح حدیث 2377)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باپ کی قسم کھانا یا کسی اور کے نام کی قسم کھانا ممنوع ہے، اور بعض علماء نے تو غیر اللہ کی قسم کھانا حرام قرار دیا ہے۔
اس کی تفصیل یہ ہے کہ جس کی قسم کھائی جاتی ہے اس کی عظمت و بڑائی ہوتی ہے اور بڑا سمجھ کر اس کی قسم کھاتے ہیں، اور اللہ سے بڑا کوئی نہیں، وہ اعلیٰ و اعظم ہے، اس لئے صرف اللہ کی قسم کھا سکتے ہیں، کسی بھی نبی، ولی، باپ، یا پیر فقیر کی قسم کھانا یہ عقیدہ رکھتے ہوئے کہ وہ بہت بڑے عظیم ہیں، یہ اللہ کے ساتھ شرک ہوگا۔
اور ایک حدیثِ صحیح میں ہے: جس نے غیر الله کی قسم کھائی اس نے شرک کیا، یا کذب کا مرتکب ہوا، اس لئے غیر اللہ کی قسم سے پرہیز کرنا چاہیے۔
بعض مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے بھی یہ الفاظ نکلے ہیں: «أَفْلَحَ وَأَبِيْهِ إِنْ صَدَقَ.» تو یہ قسم نہیں بلکہ محاورةً کہے گئے، یا لغو الیمین میں اس کا شمار ہوگا، یا ہو سکتا ہے یہ الفاظ ممانعت سے پہلے کہے گئے ہوں، اسی طرح قرآن کی قسم کھانا درست نہیں اور ایسی قسم کھا لی ہے تو توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه