سنن دارمي
من النذور و الايمان
نذر اور قسم کے مسائل
3. باب لاَ نَذْرَ في مَعْصِيَةِ اللَّهِ:
اللہ کی معصیت میں کوئی نذر (صحیح) نہیں
حدیث نمبر: 2374
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گناه و معصیت کی نذر کو پورا نہ کرنا چاہیے اور نہ اس نذر کو پورا کرے جس کا ابنِ آدم کو اختیار (یعنی قدرت) نہیں ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2382]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1641]، [أبوداؤد 3316]، [نسائي 3860]، [ابن ماجه 2124]، [ابن حبان 4391]، [الحميدي 851]
وضاحت: (تشریح حدیث 2373)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گناہ کی بات میں نذر نہیں ہے، جیسے کوئی اپنے بچے کو ذبح کرنے یا عید کے دن روزہ رکھنے کی نذر مانے تو ایسی نذر کو پورا کرنا واجب نہیں، اور اہلِ حدیث و حنفیہ کے نزدیک نذرِ معصیت کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے، کیونکہ مسلم شریف کی روایت میں وضاحت ہے کہ جو شخص کسی گناہ کی نذر مانے اس کا کفارہ، قسم کا کفارہ ہے۔
شافعیہ کے نزدیک ایسی نذر میں کفارہ نہیں ہے، اور صحیح پہلا قول ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح