سنن دارمي
من النذور و الايمان
نذر اور قسم کے مسائل
2. باب في كَفَّارَةِ النَّذْرِ:
نذر کے کفارے کا بیان
حدیث نمبر: 2372
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ أُخْتَ عُقْبَةَ نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ إِلَى الْبَيْتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ نَذْرِ أُخْتِكَ، لِتَرْكَبْ وَلْتُهْدِ هَدْيًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کی بہن نے نذر مانی کہ بیت اللہ شریف پیدل چل کر جائے گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ غنی ہے تمہاری بہن کی نذر سے، اس کو چاہیے کہ سوار ہو جائے اور کفارے میں ایک ہدی ذبح کرے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2380]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3295]، [أحمد 239/1]، [طبراني 308/11، 11828]، [ابن الجارود 936]
وضاحت: (تشریح احادیث 2370 سے 2372)
اس حدیث کی رو سے اگر کسی نے بیت اللہ کی طرف پیدل ننگے پاؤں چل کر جانے کی یا عورت نے ننگے سر چلنے کی نذر مانی ہو تو ایسی نذر کا پورا کرنا ضروری اور لازمی نہیں، خواہ چل کر جانے سے عاجز بھی نہ ہو، لیکن اسے کفارہ یمین ادا کرنا ہوگا، پہلی حدیث میں تین روزے رکھنے کا حکم ہے اور دوسری حدیث میں ایک ہدی ذبح کرنے کا حکم ہے، لہٰذا معصیت میں یا عدم قدرت کی نذر میں نذر کو پورا کرنا ضروری نہیں اور کفارہ ادا کرنا واجب و ضروری ہے جو قسم کا کفارہ ہے، یہی زیادہ صحیح ہے، اور اگر وہ نذر حج سے متعلق ہے تو ہدی ذبح کرے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح