Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الاحدود
حدود کے مسائل
13. باب الْمُعْتَرِفِ يَرْجِعُ عَنِ اعْتِرَافِهِ:
زنا کا اعتراف کر کے پھر کوئی اس کا انکار کر دے
حدیث نمبر: 2355
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَاق بْنِ يَسَارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ بْنِ نَصْرِ بْنِ دَهْرٍ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ، قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: يَعْنِي مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ، فلَمَّا وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ، جَزِعَ جَزَعًا شَدِيدًا، قَالَ: فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ؟".
ابوہیثم بن نصر بن دہر اسلمی نے اپنے والد سیدنا نصر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، انہوں نے کہا: میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے ان کو رجم کیا (امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا) یعنی ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ کے رجم کے وقت اور جب انہیں پتھر لگے تو اذیت سے بہت گھبرائے، ہم نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده أبو الهيثم بن نصر ترجمة البخاري في الكبير 79/ 9، وابن أبي حاتم في " الجرح والتعديل " 453/ 9 ولم يوردا فيه جرحا ولا تعديلا وما رأيت فيه جرحا، [مكتبه الشامله نمبر: 2364]»
اس روایت کی سند میں ابوالھیثم فقط ایسے راوی ہیں جن کے بارے میں جرح و تعدیل موجود نہیں، باقی رجال ثقات ہیں، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب میں کہا ہے کہ نسائی نے ان کی روایت ماعز کے قصہ میں بسند جید روایت کی ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [أبوداؤد 4422، 4423]، [نسائي فى الكبرىٰ 7207]، [ابن ماجه 2554]

وضاحت: (تشریح حدیث 2354)
ابوداؤد میں ہے کہ پتھر لگے تو وہ بھاگے لیکن انہیں پکڑ کر رجم کر دیا گیا، اور آخر میں ہے کہ تم اسے چھوڑ دیتے شاید وہ توبہ کرتے اور اللہ تعالیٰ ان کوبخش دیتا۔
امام مالک و امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ کا یہی قول ہے کہ اگر حد لگانے کی حالت میں وہ بھاگ نکلے تو بھی اس کو نہ چھوڑیں بلکہ سمجھا کر اس کو رجم کر ڈالیں، امام شافعی اور امام احمد رحمہما اللہ اور اکثر علماء کے نزدیک اگر زنا اس کے اقرار سے ثابت ہوا تو چھوڑ دیں اور حد موقوف رکھیں، پھر اگر وہ اقرار کرے تو رجم کیا جائے ورنہ نہیں (وحیدی)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده أبو الهيثم بن نصر ترجمة البخاري في الكبير 79/ 9، وابن أبي حاتم في " الجرح والتعديل " 453/ 9 ولم يوردا فيه جرحا ولا تعديلا وما رأيت فيه جرحا