Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الاحدود
حدود کے مسائل
12. باب الاِعْتِرَافِ بِالزِّنَا:
زنا کے اعتراف کا بیان
حدیث نمبر: 2353
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ رَجُلٍ قَصِيرٍ فِي إِزَارٍ مَا عَلَيْهِ رِدَاءٌ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ عَلَى وِسَادَةٍ عَلَى يَسَارِهِ فَكَلَّمَهُ، فَمَا أَدْرِي مَا يُكَلِّمُهُ بِهِ، وَأَنَا بَعِيدٌ مِنْهُ، بَيْنِي وَبَيْنَهُ الْقَوْمُ، ثُمَّ قَالَ: "اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ"، ثُمَّ قَالَ:"رُدُّوهُ"، فَكَلَّمَهُ أَيْضًا وَأَنَا أَسْمَعُ غَيْرَ أَنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ الْقَوْمُ، فَقَالَ:"اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ"، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ وَأَنَا أَسْمَعُهُ، ثُمَّ قَالَ:"كُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ مِنَ اللَّبَنِ؟ وَاللَّهِ لَا أَقْدِرُ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ، إِلَّا نَكَّلْتُ بِهِ".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کو لایا گیا جو پستہ قد ازار باندھے ہوئے تھے اور ان پر چادر نہیں تھی، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں طرف رکھے تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بات چیت کی، میں دور تھا اور بیچ میں لوگ بیٹھے تھے، مجھے پتہ نہیں کیا بات ہوئی؟ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں لے جاؤ اور رجم کر دو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو واپس لاؤ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے گفتگو کی جو میں نے دیکھی لیکن ہمارے درمیان لوگ بیٹھے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو لے جاؤ اور رجم کردو، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، میں سن رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا: ہم جب اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے نکلتے ہیں تو کوئی پیچھے رہ جاتا ہے اور بکری کی سی آواز میں ممیاتا ہے (یعنی جس طرح بکری جفتی کے وقت آواز نکالتی ہے) اور ان کے لئے تھوڑا سا دودھ ٹپکا دیتا ہے (دودھ سے مراد منی ہے یعنی زنا کرتا ہے) اللہ کی قسم ایسے کسی آدمی پر مجھے قدرت حاصل ہوئی تو اس پر میں اس کو سزا دوں گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2362]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1692]، [أبويعلی 7446]، [ابن حبان 4436]

وضاحت: (تشریح حدیث 2352)
اس حدیث میں زنا کی سزا شادی شدہ کے لئے رجم کی ہے، نیز اس میں بھی دو بار اعتراف کا اشارہ ملتا ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ماعز رضی اللہ عنہ سے بار بار بات کی اور ان سے اعراض کیا، اس میں مقصد یہ تھا کہ یہ امر متحقق ہو جائے یا شاید وہ اپنے قول سے پھر جائیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

وضاحت: (تشریح حدیث 2352)
اس حدیث میں زنا کی سزا شادی شدہ کے لئے رجم کی ہے، نیز اس میں بھی دو بار اعتراف کا اشارہ ملتا ہے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ماعز رضی اللہ عنہ سے بار بار بات کی اور ان سے اعراض کیا، اس میں مقصد یہ تھا کہ یہ امر متحقق ہو جائے یا شاید وہ اپنے قول سے پھر جائیں۔