سنن دارمي
من كتاب الاحدود
حدود کے مسائل
11. باب التَّعْزِيرِ في الذُّنُوبِ:
جرائم پر تعزیر کا بیان
حدیث نمبر: 2351
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَضْرِبَ أَحَدًا فَوْقَ عَشْرَةِ أَصْوَاتٍ إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ".
سیدنا ابوبردہ ہانی بن نیار رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: ”حدود اللہ میں سے کسی حد کے سوا کسی کو دس کوڑوں سے زیادہ کی سزا نہ دی جائے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2360]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6848]، [مسلم 1708]، [ابن حبان 4452]، [تلخيص الحبير 79/4]
وضاحت: (تشریح حدیث 2350)
تعزیر اس سزا کو کہتے ہیں جو حد سے کم ہوتی ہے اور یہ حسبِ حال قول و فعل دونوں طرح سے دی جاتی ہے، یہ عزر سے مأخوذ ہے جس کے معنی ہیں منع کرنا اور روکنا، اس کا نام ”تعزیر“ اس لئے رکھا گیا کہ یہ فعلِ قبیح سے روک دیتی ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جن جرائم اور گناہوں پر شریعت میں کوئی حد مقرر نہیں کی گئی حاکمِ وقت اپنی صواب دید سے اس حدیث سے مجرم کو سزا دے سکتا ہے جو دس کوڑوں سے زیادہ نہ ہو، امام احمد رحمہ اللہ اور دیگر علماء نے اس حدیث کے پیشِ نظر یہی کہا ہے لیکن حنفی و شافعی اس کے مخالف ہیں اور کہا ہے کہ دس کوڑوں سے زیادہ بھی سزا دی جاسکتی ہے جو مذکورہ بالا صریح اور واضح حدیث کے مخالف ہے۔
اللہ تعالیٰ سب کو حدیثِ رسول پیغمبرِ اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و پیروی کی توفیق بخشے اور مخالفت سے بچائے، آمین۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه