سنن دارمي
من كتاب الاحدود
حدود کے مسائل
8. باب مَا لاَ يُقْطَعُ مِنَ السُّرَّاقِ:
چوری کرنے والوں میں سے جس کا ہاتھ نہ کاٹا جائے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2347
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، قَالَ جَابِرٌ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَيْسَ عَلَى الْمُنْتَهِبِ، وَلَا عَلَى الْمُخْتَلِسِ، وَلَا عَلَى الْخَائِنِ قَطْعٌ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اُچک کر لے جانے والے، اور چھین کر لے جانے والے، اور خیانت کرنے والے کے لئے قطع ید کی سزا نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «حديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2356]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4391]، [ترمذي 1448]، [نسائي 4987]، [ابن ماجه 2591]، [ابن حبان 4456]، [الموارد 1502]
وضاحت: (تشریح حدیث 2346)
«منتهب على الاعلان جبرًا» بزورِ بازو کسی سے مال چھین لینے والے کو کہتے ہیں (یعنی ڈاکو)، اور «مختلس»: گرہ کٹ کو کہتے ہیں جو اچانک کسی سے بٹوہ وغیرہ چھین اور جھپٹ کر رفو چکر ہو جائے، اور خائن وہ ہے کہ اس کے سپرد کوئی چیز ادھار یا امانت کے طور پر رکھی جائے اور وہ اس کا انکار کر دے یا بہانہ بنا دے کہ ضائع ہو گئی اور ہڑپ کر جائے، نیز مالک کے مال میں سے کچھ چرا لینا اور اپنے آپ کو چاپلوسی کر کے امانت دار ظاہر کرنا بھی خائن کی تعریف میں آتا ہے۔
ان تینوں افراد کے ہاتھ نہیں کاٹے جائیں گے لیکن قید اور کوڑے وغیرہ کی قرارِ واقعی سزا دی جائے گی تاکہ ان جرائم سے دور رہیں کیونکہ ڈاکہ زنی، جیب کترنا، اور خیانت سب بڑے جرم ہیں اور معاشرے میں اس سے افراتفری پھیلتی ہے، لہٰذا ان کو سزا ضرور دی جائے گی۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بزورِ بازو زبردستی مال چھین کر لے جانے والا، یا اچانک جھپٹا مار کر لے جانے والا اور خائن کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، کچھ علماء نے خیانت کرنے والے اور جیب کترے یا گرہ کٹ کے بارے میں کہا کہ ان کا ہاتھ کاٹا جائے گا کیونکہ یہ چوری کی حد میں آتا ہے، بہرحال اگر مال محفوظ جگہ سے چوری کیا اور وہ ربع دینار سے زیادہ مالیت کا ہو، اور عدالت میں آئے تو ایسے شخص کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔
والله اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: حديث صحيح