سنن دارمي
من كتاب الاحدود
حدود کے مسائل
2. باب مَا يَحِلُّ بِهِ دَمُ الْمُسْلِمِ:
جن چیزوں سے مسلمان کا قتل کرنا جائز ہو جاتا ہے
حدیث نمبر: 2334
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: بِكُفْرٍ بَعْدَ إِيمَانٍ، أَوْ بِزِنًى بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ يَقْتُلُ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ فَيُقْتَلُ".
امیر المومنین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: ”مسلمان کا خون کرنا درست نہیں مگر تین باتوں میں سے ایک کے سبب، ایک تو ایمان کے بعد کفر کے سبب (یعنی مسلمان ہونے کے بعد پھر کافر ہو جائے)، یا شادی کے بعد زنا کرے (اس کو سنگسار کیا جائے گا)، یا وہ شخص جو ناحق کسی کو قتل کرے وہ قصاص میں قتل کیا جائے گا۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2343]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4502]، [ترمذي 2158]، [نسائي 4031]، [ابن ماجه 2533]، [ابن الجارود 836، وغيرهم]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح