سنن دارمي
من كتاب الطلاق
طلاق کے مسائل
15. باب في تَخْيِيرِ الأَمَةِ تَكُونُ تَحْتَ الْعَبْدِ فَتُعْتَقُ:
لونڈی جو غلام کے نکاح میں ہو آزاد ہونے کے بعد اس کو اختیار ہو گا
حدیث نمبر: 2328
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الضَّحَّاكِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيِّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ:"أَنَّ بَرِيرَةَ حِينَ أَعْتَقَتْهَا عَائِشَةُ، كَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُضُّهَا عَلَيْهِ، فَجَعَلَتْ تَقُولُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَيْسَ لِي أَنْ أُفَارِقَهُ؟ قَالَ:"بَلَى"، قَالَتْ: فَقَدْ فَارَقْتُهُ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب انہوں نے سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اس وقت ان کا شوہر غلام تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے شوہر کے بارے میں ترغیب دلاتے تھے (کہ اسے چھوڑیں نہیں) اور وہ برابر کہتی رہتیں: کیا میرے لئے اختیار نہیں ہے کہ میں اس سے جدائی کرلوں؟ فرمایا: ”ہاں اختیار تو ہے“، تو سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر میں نے اس سے جدائی کر لی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو طرف من الحديث السابق، [مكتبه الشامله نمبر: 2337]»
اس روایت کی تخریج وتشریح اوپر گذر چکی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو طرف من الحديث السابق