سنن دارمي
من كتاب الطلاق
طلاق کے مسائل
12. باب في إِحْدَادِ الْمَرْأَةِ عَلَى الزَّوْجِ:
عورت کا اپنے شوہر کی وفات پر سوگ منانے کا بیان
حدیث نمبر: 2321
أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ تُحَدِّثُ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ: أَنَّ أَخًا لَهَا مَاتَ أَوْ حَمِيمًا لَهَا فَعَمَدَتْ إِلَى صُفْرَةٍ فَجَعَلَتْ تَمْسَحُ يَدَيْهَا، وَقَالَتْ: إِنَّمَا أَفْعَلُ هَذَا لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تَحُدَّ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا، فَإِنَّهَا تَحُدُّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
زینب بنت ابی سلمہ بیان کرتی ہیں کہ ام المومنین سیدہ ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا کا بھائی یا اور کوئی رشتے دار فوت ہو گیا تو (تیسرے دن کما فی البخاری) انہوں نے صفره (خوشبو) منگا کر اپنے ہاتھ (اور گالوں) پر لگایا اور کہا: یہ میں نے اس لئے کیا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بھی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لئے جائز نہیں کہ وہ شوہر کے سوا کسی اور پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے، شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن کرے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2330]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1280، 1281]، [مسلم 1486]، [أبوداؤد 2290]، [ترمذي 1197، 1995]، [نسائي 3500]، [أبويعلی 6961]، [ابن حبان 4304]، [الحميدي 308]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح