سنن دارمي
من كتاب الطلاق
طلاق کے مسائل
8. باب في طَلاَقِ الْبَتَّةِ:
تین طلاق ایک ساتھ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2309
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ: بَلَغَنِي حَدِيثٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ، وَهُوَ فِي قَرْيَةٍ لَهُ، فَأَتَيْتُهُ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: "مَا أَرَدْتَ؟"، فَقَالَ: وَاحِدَةً، قَالَ:"آللَّهِ؟"قَالَ: آللَّهِ، قَالَ:"هُوَ مَا نَوَيْتَ".
بنو عبدالمطلب کے ایک شخص سعید نے کہا: مجھے عبداللہ بن علی بن یزید بن رکانہ کی حدیث پہنچی اور وہ اپنے گاؤں میں تھے، لہٰذا میں ان کے پاس گیا اور ان سے سوال کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے میرے والد نے حدیث بیان کی، ان سے دادا نے روایت کیا کہ انہوں نے (یزید بن رکانہ نے) اپنی بیوی کو بتہ طلاق دی اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قسم کا تذکرہ کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”تمہاری نیت کیا تھی؟“ عرض کیا: ایک طلاق دینے کی نیت تھی، فرمایا: ”اللہ کی قسم ایک ہی کی نیت تھی؟“ عرض کیا: الله کی قسم ایک ہی کی نیت تھی، فرمایا: ”جو تمہاری نیت تھی وہی طلاق ہوئی۔“ یعنی ایک ہی طلاق واقع ہوئی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2318]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2206]، [ترمذي 1177]، [ابن ماجه 2051]، [أبويعلی 1537]، [ابن حبان 4274]، [الموارد 1321]
وضاحت: (تشریح حدیث 2308)
بتہ تین طلاق کو کہتے ہیں کیونکہ بت کے معنی قطع کرنے کے ہیں اور تین طلاق کے بعد شوہر کا بیوی سے رشتۂ زوجیت قطع ہو جاتا ہے، پھر اس سے رجعت نہیں ہو سکتی، اور عدت گذر جانے پر ایک طلاق بھی بتہ ہو جاتی ہے لیکن تجدیدِ نکاح سے رجعت ہوجاتی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف