سنن دارمي
من كتاب الطلاق
طلاق کے مسائل
6. باب النَّهْيِ عَنْ أَنْ تَسْأَلَ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا طَلاَقَهَا:
عورت کو طلاق مانگنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2307
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا الطَّلَاقَ مِنْ غَيْرِ بَأْسٍ، فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت نے اپنے خاوند سے بلاوجہ طلاق مانگی اس کے اوپر جنت کی خوشبو حرام ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وأبو قلابة هو: عبد الله بن زيد وأبو أسماء هو: عمرو بن مرثد الرحبي، [مكتبه الشامله نمبر: 2316]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2226]، [ترمذي 1187]، [ابن ماجه 2055]، [ابن حبان 4184]، [موارد الظمآن 1326]۔ اس کی سند میں ابوقلاب کا نام: عبداللہ بن زید ہے اور ابواسماء: عمر بن مرثد الرحبی ہیں۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2306)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کا بلاوجہ طلاق مانگنا گناہ ہے اور ایسی عورت پر جنّت کی خوشبو سونگھنا حرام ہوگا۔
اسی طرح مرد کو بھی بلا ضرورت طلاق دینا منع ہے، طلاق اسی حالت میں جائز ہے جب مصالحت اور موافقت کا کوئی راستہ نہ ہو، اور حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم : «أَبْغَضُ الْحَلَالِ عِنْدَ اللّٰهِ الطَّلَاقُ.» کو بھی نظر میں رکھنا چاہیے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وأبو قلابة هو: عبد الله بن زيد وأبو أسماء هو: عمرو بن مرثد الرحبي