سنن دارمي
من كتاب الطلاق
طلاق کے مسائل
1. باب السُّنَّةِ في الطَّلاَقِ:
طلاق کے صحیح طریقے کا بیان
حدیث نمبر: 2299
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "مُرْهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا وَيُمْسِكَهَا حَتَّى تَطْهُرَ، ثُمَّ تَحِيضُ، ثُمَّ تَطْهُرُ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ، أَمْسَكَ، وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ يُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان سے کہو کہ رجوع کر لیں اور اسے (بیوی کو) اس وقت تک روکے رکھیں کہ طہر شروع ہو جائے، پھر ایام آئیں اور پھر طہر شروع ہو، پھر اگر چاہیں تو اسے اپنے پاس برقرار رکھیں اور چاہیں تو طلاق دے دیں، صحبت و مجامعت کرنے سے پہلے، پس یہ وہ عدت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس میں عورتوں کو طلاق دی جائے۔“ (یعنی یہ وہ مدت ہے جس کا حکم ( «فطلقوهن لعدتهن») میں اللہ تعالیٰ نے دیا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي وهو عند مالك في الطلاق، [مكتبه الشامله نمبر: 2308]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5251]، [مسلم 1471]، [أبوداؤد 2179]، [نسائي 3390]، [أبويعلی 5440]، [ابن حبان 4263]، [معرفة السنن و الآثار للبيهقي 1573]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي وهو عند مالك في الطلاق