سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
49. باب كَمْ رَضْعَةً تُحَرِّمُ:
کتنی بار کے دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے؟
حدیث نمبر: 2288
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دو دفعہ دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2297]»
یہ حدیث اس سند سے ضعیف ہے لیکن صحیح مسلم وغیرہ میں صحیح سند سے موجود ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1450]، [أبوداؤد 2063]، [ترمذي 1150]، [نسائي 3310]، [ابن ماجه 1941]، [أبويعلی 4710]، [ابن حبان 4227]
وضاحت: (تشریح حدیث 2287)
«المصة: مص» سے ماخوذ ہے جس کے معنی چوسنے کے ہیں، ایک دو مرتبہ چوسنا یعنی تھوڑا سا پینا، اور ایک روایت میں ہے ایک دفعہ پینے یا دو مرتبہ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی، «رضعة» اور «املاجة» بھی «مصة» کی طرح ہم معنی ہیں، ان کی کیفیت یہ ہے کہ بچہ جب ماں کے پستان کو منہ میں لے کر چوستا ہے پھر بغیر عارضہ کے اپنی خوشی و مرضی سے پستان کو چھوڑ دیتا ہے اسے «رضعة» یعنی ایک بار کا دودھ پینا یا چوسنا کہتے ہیں۔
پستان کا چھوڑنا کسی عارض کی بنا پر جیسے سانس لینے کے لئے، یا معمولی سا آرام حاصل کرنے کے لئے، یا کسی اور چیز کے لئے جو اسے دوسری طرف مشغول کر دے پھر جلدی ہی دوبارہ پینا یا چوسنا شروع کر دے، اس طرح ایک یا دو مرتبہ پینے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
بعض علماء کے نزدیک تین بار پینے سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے، وہ اسی حدیث سے استدلال کرتے ہیں۔
تفصیل آگے آ رہی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح