سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
46. باب فَضْلِ مَنْ أَعْتَقَ أَمَةً ثُمَّ تَزَوَّجَهَا:
جو شخص لونڈی کو آزاد کرے پھر اسی سے شادی کر لے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2281
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ الْهَمْدَانِيِّ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ الشَّعْبِيِّ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَمْرٍو، إِنَّ مَنْ قِبَلَنَا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ يَقُولُونَ فِي الرَّجُلِ: إِذَا أَعْتَقَ أَمَتَهُ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا، فَهُوَ كَالرَّاكِبِ بَدَنَتَهُ؟ فَقَالَ الشَّعْبِيُّ: حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ: رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ، ثُمَّ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَاتَّبَعَهُ، وَعَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، فَلَهُ أَجْرَانِ، وَرَجُلٌ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَغَذَّاهَا، فَأَحْسَنَ غِذَاءَهَا، وَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا فَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا، فَلَهُ أَجْرَانِ". ثُمَّ قَالَ لِلرَّجُلِ: خُذْ هَذَا الْحَدِيثَ بِغَيْرِ شَيْءٍ، فَقَدْ كَانَ يُرْحَلُ فِيمَا دُونَ هَذَا إِلَى الْمَدِينَةِ، فَقَالَ هُشَيْمٌ: أَفَادُونِي بِالْبَصْرَةِ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ.
صالح بن صالح بن حیی ہمدانی نے کہا: میں امام شعبی رحمہ اللہ کے پاس تھا کہ ایک خراسانی آدمی ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اے ابوعمرو! ہمارے یہاں اہل خراسان کہتے ہیں کہ جو آدمی اپنی لونڈی کو آزاد کرے پھر اسی سے شادی کرے وہ اپنے اونٹ پر سوار آدمی کی طرح ہے۔ امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا کہ ابوبردہ بن ابوموسیٰ نے مجھ سے حدیث بیان کی کہ ان کے والد نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمی ہیں جن کو دوہرا (ڈبل) اجر دیا جائے گا۔ ایک تو وہ آدمی جو اہل کتاب سے ہو اور اپنے نبی پر ایمان لایا، پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی ایمان لایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی، دوسرا وہ غلام ہے جس نے اللہ کا بھی حق ادا کیا اور اپنے مالکوں کا بھی، اس کے لئے ڈبل اجر و ثواب ہے، تیسرا وہ آدمی جس کے پاس لونڈی ہو، اس نے اس لونڈی کو اچھی سے اچھی غذا کھلائی اور اچھے سے اچھا ادب سکھایا پھر اس کو آزاد کیا اور اسی سے شادی کر لی، اس کے لئے بھی ڈبل اجر و ثواب ہے۔“ پھر امام شعبی رحمہ اللہ نے صالح سے کہا: اس حدیث کو یاد کر لو جو ہم نے تمہیں بلا اجرت مفت میں سنا دی ہے، ورنہ لوگ ایسی حدیث سننے کے لئے مدینہ جایا کرتے تھے۔ ہشیم نے کہا: بصرہ میں مجھے اس حدیث کی خبر لگی تو میں ان کے پاس گیا اور اس حدیث کے بارے میں پوچھا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2290]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 97]، [مسلم 154]، [ترمذي 1116]، [نسائي 3344]، [ابن ماجه 1956]، [أبويعلی 7256]، [ابن حبان 227]، [الحميدي 786]
وضاحت: (تشریح حدیث 2280)
امام عامر الشعبی رحمہ اللہ کوفہ میں تھے اور کوفہ سے مدینہ کا راستہ دو ماہ کا تھا، مطلب یہ کہ ایک حدیث سننے کے لئے اگلے لوگ دو دو مہینے کا سفر کرتے تھے، اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے، اگر وہ اتنی محنتیں نہ کرتے تو ہم تک دین کیونکر پہنچتا۔
اس حدیث میں محل الشاہد وہ آدمی ہے جو اپنی لونڈی کو اچھی تعلیم و تربیت دے، اچھا کھلائے، پہنائے پھر آزاد کر کے خود ہی شادی کر لے، تو ایسے صالح اور نیک آدمی کے لئے دوہرا اجر ہے، ایک اجر تعلیم کا، دوسرا اجر آزاد کرنے کا، اس سے اپنے زیرِ سرپرستی بچیوں کی تربیت کی فضیلت معلوم ہوئی جیسا کہ گذر چکا ہے۔
اہلِ حدیث کا مسلک یہ ہے کہ لونڈی کو آزاد کرنا اور آزادی کو مہر مقرر کرنا جائز ہے، لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے اس کا انکار کیا ہے۔
اور حدیث اُم المومنین سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا اس سلسلے میں بالکل واضح ہے۔
دوسرا آدمی جس کا اجر دو گنا ہو گا وہ یہودی یا نصرانی ہے جو اپنے نبی پر ایمان رکھتا تھا، پھر مسلمان ہو کر متبع خاتم الرسل ہوا، اور تیسرا وہ بندہ و غلام جو اپنے مالک کی خدمت بھی کرتا ہے اور اللہ کی عبادت میں بھی کمی نہیں کرتا، اس کے لئے دوہرا اجر ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح