سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
29. باب الْقَوْلِ عِنْدَ الْجِمَاعِ:
جماع کے وقت کی دعا کا بیان
حدیث نمبر: 2249
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ أَنْ يَقُولَ حِينَ يُجَامِعُ أَهْلَهُ: بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا"، فَإِنْ قَضَى اللَّهُ وَلَدًا، لَمْ يَضُرَّهُ الشَّيْطَانُ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی جب اپنی بیوی سے جماع کرے تو کون سی چیز یہ دعا کرنے سے اسے مانع ہوتی ہے (یعنی جماع کے وقت یہ دعا کرنی چاہیے) «بِسْمِ اللّٰهِ اَللّٰهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنِّبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا» “ اللہ کے نام کے ساتھ شروع کرتا ہوں، اے اللہ ہمیں شیطان سے بچا اور شیطان کو اس چیز سے دور رکھ جو تو (اس جماع کے نتیجہ میں) ہمیں عطا فرمائے۔ یہ دعا پڑھنے کے بعد اس جماع سے میاں بیوی کو جو اولاد ملے گی اسے شیطان کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2258]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 141، 3271]، [مسلم 1434]، [أبوداؤد 2161]، [ترمذي 1092]، [ابن ماجه 1919]، [طيالسي 1587]، [أحمد 220/1، 243]، [ابن السني 608، وغيرهم]
وضاحت: (تشریح حدیث 2248)
اس حدیث سے جماع کے وقت اس دعا کے پڑھنے کا ثبوت ملا، اس کا فائدہ یہ ہے کہ خود میاں بیوی اور آنے والی روح سب ہی شیطان کے شر سے محفوظ رہیں گے، نقصان و ضرر سے مراد ہر قسم کا ضرر ہے خواہ دینی ہو یا دنیاوی، حسی ہو یا معنوی۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شیطان ذکرِ الٰہی کرنے والوں سے دور رہتا ہے اور اس کا قابو ان پر نہیں چل پاتا، بصورت دیگر وہ ہر وقت ہر انسان کے ساتھ لگا رہتا ہے اور کسی حالت میں اس سے جدا نہیں ہوتا، اس لئے کسی بھی حال میں اللہ کے ذکر سے غافل نہ رہنا چاہیے۔
آج بہت سے لوگ اس حدیث پر عمل نہیں کرتے، اکثر کو تو یہ دعا بھی یاد نہ ہوگی اسی لئے اولاد بہت بے ادب و شریر اور نالائق ہوتی ہے۔
عرفِ عام میں بھی جو لڑکا زیادہ شرارت کرتا ہو تو کہہ دیا جاتا ہے کہ بغیر بسم اللہ کی اولاد ہے۔
لہٰذا اس دعا کا اہتمام کرنا چاہیے، اس میں سنّت کی پیروی بھی ہے اور دینی و دنیاوی فائدہ بھی، دینی یہ کہ اولاد نیک صالح اور یہ کام بھی عبادت کے زمرے میں ہے، دنیاوی فائدہ یہ کہ اس کی برکت سے باذن اللہ انسان بیماری وغیرہ سے محفوظ رہے گا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه