سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
27. باب الإِقَامَةِ عِنْدَ الثَّيِّبِ وَالْبِكْرِ إِذَا بَنَى بِهَا:
ثیبہ اور کنواری لڑکی سے شادی کرے تو کتنے دن اس کے پاس رہے؟
حدیث نمبر: 2247
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ، أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا، وَقَالَ: "إِنَّهُ لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ، إِنْ شِئْتِ، سَبَّعْتُ لَكِ، وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ، سَبَّعْتُ لِسَائِرِ نِسَائِي".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا تو تین دن ان کے پاس رہے اور فرمایا: ”تمہارا درجہ میرے نزدیک کم نہیں ہے، اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن تک رہ سکتا ہوں، پھر ہر بیوی کے ساتھ ایسے ہی سات سات دن تک رہوں گا۔“ (اور پھر سب کے بعد تمہاری باری آئے گی، لیکن انہوں نے کہا: سب کے پاس باری باری ایک ایک دن رہ کر میرے پاس آیئے)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2256]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1460]، [أبوداؤد 2122]، [ابن ماجه 1917]، [أبويعلی 6996]، [ابن حبان 4210]
وضاحت: (تشریح حدیث 2246)
اس حدیث سے بھی پہلی حدیث کی تائید ہوتی ہے کہ ثیبہ کے پاس تین دن اور باکرہ کے پاس سات دن قیام رہنا چاہیے، پھر سب بیویوں کے درمیان باری باری متساوی تقسیم ہونی چاہیے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ تم میرے نزدیک کم درجہ نہیں غالباً ان کی دلجوئی کے لئے تھا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی شوہر کی وفات کے بعد شادی کی تھی جن سے وہ بہت محبت کرتی تھیں۔
ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سارے کام چھوڑ کر پورے مہینے ہنی مون منانا بھی درست نہیں، جس کو عربی زبان میں شہر العسل کہتے ہیں۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح