سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
24. باب في الْعَدْلِ بَيْنَ النِّسَاءِ:
عورتوں کے درمیان انصاف و برابری کا بیان
حدیث نمبر: 2243
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ، فَمَالَ إِلَى إِحْدَاهُمَا، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشِقُّهُ مَائِلٌ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی دو بیویاں ہوں اور وہ ایک کی طرف زیادہ جھکے وہ قیامت کے دن ایسے آئے گا کہ اس کا آدھا دھڑ مائل (جھکا) ہو گا (جیسے فالج کی وجہ سے جھک جاتا ہے)۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2252]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3133]، [ترمذي 1141]، [نسائي 3952]، [ابن ماجه 1969]، [ابن حبان 4207]، [الموارد الظمآن 1307]
وضاحت: (تشریح حدیث 2242)
اس حدیث میں بیویوں کے درمیان نا انصافی کرنے والے کے لئے بڑی وعید ہے، اور اس میں عورت کو شقائق الرجال ہونے کی بڑی عمدہ مثال دی ہے۔
قیامت کے دن اس کی ایک شق گری ہوئی ہوگی، اللہ تعالیٰ اگر کئی بیویوں کی توفیق دے تو ان کے درمیان انصاف و عدل بہت ضروری ہے، عموماً دیکھا جاتا ہے کہ کوئی شخص دوسری شادی کرتا ہے تو پہلی بیوی سے منہ موڑ لیتا ہے، یہ سراسرظلم ہے۔
آگے عورت کے حقوق پر اور کئی احادیث آ رہی ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح