سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
15. باب الْمَرْأَةِ يُزَوِّجُهَا الْوَلِيَّانِ:
ایک عورت کے دو ولی الگ الگ شادی کر دیں اس کا بیان
حدیث نمبر: 2230
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَوْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ زَوَّجَهَا وَلِيَّانِ لَهَا، فَهِيَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا، وَأَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ، فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا".
سیدنا عقبہ بن عامر یا سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت کا نکاح دو ولی کر دیں (ایک ایک شخص سے اور دوسرا دوسرے شخص سے) تو وہ عورت اس کو ملے گی جس سے پہلے نکاح ہوا، اور جو شخص ایک چیز دو آدمیوں کے ہاتھ بیچے تو جس کے ہاتھ پہلے بیچی ہے اسی کو ملے گی۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف الحسن لم يسمع من سمرة، [مكتبه الشامله نمبر: 2239]»
یہ حدیث سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہو یا سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے دونوں حالتوں میں ضعیف ہے، کیونکہ اس کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2088]، [ترمذي 1110]، [نسائي 4696]، [ابن ماجه 2190، 2191، مقتصر على الطرف الثاني]، [طبراني 203/7، 6842]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف الحسن لم يسمع من سمرة